لعنت کے ملعون پر اثرات


*لعنت کے ملعون پر اثرات*
 "لعنت" کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دوری اور اس کے غضب کا مستحق ہونا۔ جب قرآن و حدیث میں کسی عمل کرنے والے پر "لعنت" کی وعید آتی ہے تو اس کے یہ سنگین اثرات ہوتے ہیں:

1. اللہ کی رحمت سے محرومی
لعنت کا سب سے بڑا اثر یہ ہے کہ انسان اللہ کی رحمت سے دور ہو جاتا ہے۔

حدیث میں آیا ہے:
“إِنَّ اللهَ إِذَا لَعَنَ عَبْدًا نُزِعَتْ مِنْهُ بَرَكَةُ الْمَالِ وَالْعُمُرِ”
(معنی: جب اللہ کسی بندے پر لعنت فرماتا ہے تو اس کے مال اور عمر کی برکت ختم کر دی جاتی ہے۔)

2. دل کی سختی اور گناہ کی عادت

لعنت کے زیرِ اثر انسان کا دل سخت ہو جاتا ہے۔

گناہ سے نفرت ختم ہو کر گناہ پسندیدہ لگنے لگتا ہے۔

قرآن میں یہودیوں کے بارے میں فرمایا گیا:
“فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعَنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً” (المائدہ: 13)

ترجمہ: "ان کے عہد توڑنے کی وجہ سے ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دل سخت کر دیے۔"

3. دعاؤں کی عدم قبولیت
ملعون کی دعائیں اللہ کے ہاں مقبول نہیں ہوتیں، کیونکہ وہ رحمتِ الٰہی سے محروم ہوتا ہے۔

4. اعمال میں بے برکتی
جو بھی کام کرے اس میں خیر اور برکت نہیں رہتی۔

حرام کمائی، رشوت، ظلم یا دھوکے سے ملنے والی چیزیں دل و زندگی کو برباد کر دیتی ہیں۔

5. عذابِ قبر اور آخرت کی ہلاکت
ملعون کے لیے قبر میں عذاب سخت ہو سکتا ہے۔

قیامت کے دن اللہ کی ناراضگی اور جہنم اس کا ٹھکانہ ہو گی، جب تک کہ وہ توبہ نہ کرے اور توبہ کی مقبولیت کیلئے آئندہ اس گناہ سے باز نہ آئے۔

6. معاشرتی اثرات
جب کوئی شخص لعنت کا شکار ہوتا ہے تو اس کا اثر اس کی اولاد، گھر اور معاشرت پر بھی پڑتا ہے۔

لوگ ایسے شخص سے نفرت کرنے لگتے ہیں، اعتماد ختم ہو جاتا ہے اور وہ تنہائی کا شکار ہو جاتا ہے۔

خلاصہ
لعنت صرف ایک لفظ نہیں بلکہ رحمتِ الٰہی سے محرومی کا اعلان ہے۔

یہ دنیا و آخرت دونوں میں سخت بربادی کا سبب ہے۔

نجات کا واحد راستہ یہی ہے کہ انسان سچے دل سے توبہ کرے، اللہ کے سامنے رونے گڑگڑانے والا بنے اور اپنا عمل درست کرے۔

الدعاء 
اے ایمان والو! رشوت کا مال حرام ہوتا ہے اور حرام کو ہاتھ لگانا بھی حرام ہی ہے۔

اے مسلمانو!
لعنت کے لفظ کو اتنا آسان نہ لو کیونکہ لعنت کے اثرات دور تک جاتے ہیں۔
وما علینا الا البلاغ المبین

تبصرے