عقیدہ حیات النبی بریلوی و اہلحدیث
*عقیدہ حیات النبی بریلوی و اہلحدیث*
اہلِ سنت (صوفیہ و بریلوی مکتب فکر) اور اہلِ حدیث / سلفی مکتب فکر نبی کریم ﷺ کی قبر کی حیات کے بارے میں کیا موقف رکھتے ہیں:
1. اہلِ سنت (بریلوی / صوفیہ مکتب فکر)
عقیدہ یہ ہے کہ نبی ﷺ اپنی قبر میں زندہ ہیں اور یہ زندگی دنیوی سے اعلیٰ و ارفع ہے۔
آپ ﷺ اپنے امتیوں کے سلام سنتے ہیں اور جواب دیتے ہیں۔
بعض صوفیہ کے نزدیک حضور ﷺ اپنی قبر مبارک میں جسم سمیت زندہ ہیں، نہ کہ صرف روحانی طور پر۔
دلیل: حدیث "الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون" اور "اللہ میری روح کو لوٹا دیتا ہے تاکہ میں سلام کا جواب دوں"۔
وہ یہ بھی مانتے ہیں کہ نبی ﷺ کو "اختیارات" دیے گئے ہیں اور آپ امت کی دعاؤں و حاجات سے باخبر ہو سکتے ہیں (یہ بات زیادہ تر صوفیانہ رنگ میں بیان کی جاتی ہے)۔
2. اہلِ حدیث / سلفی مکتب فکر
ان کا بھی یہ عقیدہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام اپنی قبروں میں برزخی طور پر زندہ ہیں، جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
لیکن وہ یہ وضاحت کرتے ہیں کہ یہ برزخی زندگی ہے، دنیاوی نہیں۔
نبی ﷺ اپنی قبر میں ہیں، اللہ کے حکم سے سلام کا جواب دیتے ہیں، لیکن یہ کہنا کہ "آپ ہر جگہ سنتے ہیں یا ہر وقت حاضر و ناظر ہیں" درست نہیں۔
ان کے نزدیک نبی ﷺ کو اللہ نے قبر میں خاص زندگی عطا کی ہے، مگر وہ "دنیاوی معاملات میں" براہ راست حصہ نہیں لیتے، کیونکہ دنیاوی وفات ہوچکی ہے۔
3. مشترکہ نکتہ
دونوں مانتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ قبر میں زندہ ہیں۔
دونوں یہ تسلیم کرتے ہیں کہ آپ ﷺ سلام سنتے ہیں اور جواب دیتے ہیں۔
4. اختلاف کا نکتہ
اہلِ سنت (بریلوی/صوفی): حضور ﷺ کی قبر کی حیات کو تقریباً دنیاوی زندگی کی طرح مانتے ہیں، اور بعض اسے "حاضر و ناظر" کی صورت میں بیان کرتے ہیں۔
اہلِ حدیث / سلفی: اسے صرف برزخی اور مخصوص زندگی مانتے ہیں، اور اس کو دنیاوی زندگی یا ہر جگہ موجود ہونے پر قیاس نہیں کرتے۔
✅ نتیجہ:
تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ رسول اللہ ﷺ قبر میں زندہ ہیں، مگر زندگی کی نوعیت کے بیان میں فرق ہے۔
اہلِ سنت اسے زیادہ "قریب دنیاوی" مانتے ہیں، جبکہ اہلِ حدیث اسے صرف "برزخی اور غیبی" زندگی قرار دیتے ہیں۔
تبصرے