وقت نماز فجر
*تحذیر الناس*
حضرت صاحب توجہ فرمائیں
یہ نماز کا آخری وقت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہمیشہ اول وقت پر نماز پڑھا کرتے تھے اور آج بھی حرمین الشریفین میں آذان فجر کے 25 منٹ بعد نماز فجر ادا کی جاتی ہے ایک اور حدیث الشریف میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پیچھے فجر کی نماز پڑھکر آیا کرتے تھے اور اتنا اندھیرا ہوتا تھا کہ ہمیں کوئی پہچان نہ سکتا تھا۔
ہمارے ہاں فجر کی نماز ایسے وقت پڑھائی جا رہی ہوتی ہے کہ اگر کسی وجہ سے نماز دہرانے کی ضرورت پڑ جائے تو سورج نکلنے سے پہلے ہم نماز دوھرا نہ سکیں کیونکہ ہمارے علماء کو ان لوگوں کا انتظار کرنا ہوتا ہے جو اپنی نیند پوری کر رہے ہوتے ہیں جبکہ علماء عرب فتوی دیتے ہیں کہ اگر آپکی مسجد کا امام تاخیر سے یعنی آخری وقت میں نماز پڑھانے کا عادی ہو تو آپ اول وقت پر اپنی نماز گھر پر ادا کر لیں غیر ضروری نماز میں تاخیر نہ کریں کیونکہ نماز پڑھے بغیر اگر آپ کا وقت آگیا تو اس وقت کی نماز کا قرض آپ کے ذمہ رہ جائے گا۔
پنجابی کی ایک کہاوت ہے کہ
ویلے دیاں نمازیں تے کووئلے دیاں ٹکراں۔
اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ یا اللہ اول وقت پر نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرنائے۔
مجبوری میں اگر نماز کے وقت میں اگر ایک رکوع مل گیا تو نماز ہوگئ۔ نماز کا مسئلہ ایسے بھی ہے کہ
جس نے رکوع کو پا لیا اس نے رکعت کو پالیا اور جس نے رکعت کو پا لیا اس نے نماز کو پا لیا۔
یاد رہے کہ وقت ہر نماز پڑھی تو ادا کہلاتی ہے اور وقت کے بعد پڑھی تو ادا نہ ہو گی بلکہ قضا کہلائے گی۔
بقول ایک عالم کے قضا نماز اللہ قبول کرے یا نہ کرے۔
واللہ اعلم۔
وماعلینا الا البلاغ المبین
جیتے رہو،۔۔۔۔،۔۔
احقر العباد
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
تبصرے