امانت میں خیانت قرآن کی روشنی میں
*امانت میں خیانت قرآن مجید کی روشنی میں*
پیر 29 ستمبر 2025
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
قرآن مجید کی رو سے، امانت میں خیانت کا مطلب ہے کسی دوسرے شخص کے حق کو ایمانداری سے ادا نہ کرنا، اور یہ اللہ اور رسول سے خیانت کے زمرے میں آتا ہے. سورت الانفال میں اللہ تعالی فرماتا ہے: "اے ایمان والو، اللہ اور رسول سے دغانہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت کرو جب کہ تم جانتے ہو" (الانفال: 27). یہ کوئی عام گناہ نہیں بلکہ کبیرہ گناہوں میں سے ایک ہے جس کی سخت مذمت کی گئی ہے.
*قرآن کی روشنی میں امانت اور خیانت کی وضاحت*
*امانت کا مفہوم:*
امانت سے مراد صرف وہ چیزیں نہیں جو کسی کو بطور امانت دی جائیں، بلکہ اس کا دائرہ بہت وسیع ہے جس میں دوسروں کے حقوق، راز، عہدے، اور اللہ کا دیا ہوا ہر حق شامل ہے.
*خیانت کا مطلب:*
کسی کی امانت میں خیانت کرنے سے مراد ہے اس کے حقوق کو ادا نہ کرنا، اس کی امانت کو ہڑپ کر لینا یا غلط طریقے سے استعمال کرنا.
*اللہ سے خیانت:*
جب کوئی شخص اللہ کی دی ہوئی امانتوں میں خیانت کرتا ہے، تو وہ اللہ سے دغا بازی کے زمرے میں آتا ہے.
*رسول سے خیانت:*
اسی طرح، اللہ کے رسول سے خیانت سے مراد ہے ان کی تعلیمات کو نہ ماننا اور ان کے بتائے ہوئے راستے سے ہٹ جانا.
*انسانی حقوق کا محافظ:*
اسلام انسانی حقوق کا بڑا محافظ ہے اور امانت داری ان اعمال میں سے ہے جو انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں.
*اللہ کی محبت سے محرومی:*
بے ایمانی اور خیانت کرنے والا شخص اللہ کی محبت سے محروم ہو جاتا ہے، کیونکہ اللہ ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا.
قرآن مجید میں امانت میں خیانت کو ایک سنگین جرم قرار دیا گیا ہے جو اللہ، اس کے رسول اور دیگر انسانوں کے حقوق کے منافی ہے. اللہ تعالی نے واضح طور پر ایمان والوں کو ایسی خیانت سے روکا ہے، جس کا مطلب ہے کہ امانت داری اور وفاداری ہر مسلمان پر فرض ہے
*الدعاء*
یا اللہ تعالی مجھے ہر قسم کے بے ایمانی اور امانت میں خیانت سے محفوظ فرما۔
اس سے قبل اگر مجھے سے کہیں کوئی بے ایمانی یا
خیانت ہو گئی ہو تو مجھے معاف فرما دے۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at https://engineernazirmalik.blogspot.com
Cell: 0092300860 4333
تبصرے