ہماری ترقی کی راہ میں رکاوٹ

السلام علیکم
دکھ کی بات ہے کہ پاک ہند میں اعلی تعلیم یافتہ جو بھی شخص ابھرنے لگتا ہے اسے دبانے کے لئے علماء سو اس پر کفر کا فتوی چپکا دیتے ہیں جس کیوجہ سے عوام الناس میں اس دھمکتے چاند کو گریہن لگ جاتا ہے اس کی بنیادی وجہ ہمارے فتوی باز ملاں ہیں
کیونکہ ان کے پاس اس دھمکتے چاند کا علمی رد کرنے  کا توڑ تو ہوتا نہیں اور یہ اپنے  سے زیادہ تعلیم یافتہ طبقے کو ناجائز طور پر دبانے کے لئے اس پر فتوی کا قدغن لگا کر اس ابھرتی شخصیت کو زمین بوس کر دیے ہیں تاکہ یہ ان کے راستے کا کانٹا نکل جائے۔ اس چال بازی کا سب بڑا نقصان تعلیم یافتہ طبقے اور مسلمان قوم کا ہوتا ہے کہ نئے تعلیم یافتہ لوگوں کی ترقی کی راہیں ہمیشہ کے لئے رک جاتی ہیں۔ خلافت راشدہ کے دور میں صحابہ اکرام میں سے بھی چند جید صحابہ کرام کو فتوی دینے کے اجازت تھی
آج کے دور کی طرح ہر کوئی فتوی نہیں دے سکتا تھا یہ کہنا غلط نہ یو گا کہ مسلمانوں کی ترقی کی راہیں انھی علما سو اور فتوے بازوں نے روک دی ہیں یہ ہمارے ہی چندے پر پلتے ہیں اور ہماری ہی راہیں روکتے ہیں ماضی میں پاک و ہند میں کتنے ہی اہل علم پر کفر کے فتوی لگ چکے ہیں مثلا" ڈاکٹر علامہ اقبال، قائد اعظم محمد علی جناح اور سر سید احمد خان ڈاکٹر ذاکر نائیک  وغیرہ اور آج یہ حال ہے کہ سب علماء  اکرام گا گا کر علامہ اقبال کے شعر اپنی مساجد میں ۔
ممبر پر بیٹھ کر پڑھتے ہیں۔
میں یہ سمجھتا ہوں کہ پاک و ہند میں مسلمانوں کی تنزلی انھی علما سو کی مرہون منٹ  ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ان علماء سو کے پاس جمعہ میں مسجد کا ایک ایسا سٹیج ہے کہ وہاں بیٹھ کر وہ سیدھے سیدھے مسلمانوں کی منفی ذہن سازی کرتے ہیں اور عوام کو حکومت وقت کے خلاف ھی
بڑھکاتے ہیں اور ان سیدھے سادھے عوام کو حکومت وقت کے خلاف سڑکوں پر بھی لے آتے ہیں اور حکومت کے لئے بھی بڑا مسئلہ کھڑا کر دیتے ہیں
اس منفی سوچ کا کیا سدباب کیا جائے اس مضمون میں آپ ان ماضی کی شخصیات کو بھی شامل کرلیں جن پر کفر کے فتوے لگ چکے ہیں۔
جزاک اللہ خیرا
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا سابق انجینیئر  کینپ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن
مجھے ان خیالات کی عکاسی میں ایک جامع مضمون تیار کر دیں  شکریہ جذاک اللہ خیرا

احقر الناس
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
ڑیٹائرڈ انجینیئر، کینپ
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن

تبصرے