خودکشی کرنے والے کی نمازِ جنازہ کا شرعی حک)
*خودکشی کرنے والے کی نمازِ جنازہ کا شرعی حکم)
ہفتہ 26 اکتوبر 2025
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
🕊️ خودکشی کرنے والے کی نمازِ جنازہ کا حکم
*قرآن، سنت اور فقہ کی روشنی میں ایک تحقیقی مطالعہ*
تمہید
اسلام زندگی کو اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ ایک مقدس امانت قرار دیتا ہے۔
زندگی اور موت کا اختیار صرف اسی ذات کے پاس ہے جس نے ہمیں پیدا کیا۔
انسان کو اپنی جان لینے کی اجازت نہیں، کیونکہ زندگی ایک امتحان ہے،
اور اس امتحان سے خود بھاگ جانا اللہ کے فیصلے پر بغاوت کے مترادف ہے۔
اسی بنیاد پر خودکشی اسلام میں حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ:
🔹 کیا خودکشی کرنے والے کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی؟
🔹 کیا وہ کافر ہو جاتا ہے؟
🔹 اور اس کے لیے دعائے مغفرت جائز ہے یا نہیں؟
ان سوالات کے جوابات قرآن، سنت اور فقہ کی روشنی میں درج ذیل ہیں۔
1- قرآنِ کریم میں خودکشی کی حرمت
اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں فرمایا:
“وَلَا تَقْتُلُوْا اَنْفُسَكُمْ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا”
(سورۃ النساء: 29)
“اور اپنی جانوں کو ہلاک نہ کرو، بے شک اللہ تم پر بڑا مہربان ہے۔”
یہ آیت صاف الفاظ میں خودکشی کو حرام قرار دیتی ہے۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ انسان کو اپنی جان پر بھی وہی حق حاصل ہے جو اللہ نے دیا ہے۔
2- احادیثِ نبویہ میں خودکشی کرنے والے کے بارے میں
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جس نے خود کو لوہے کے ہتھیار سے مارا، وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ اسی ہتھیار سے اپنے آپ کو مارتا رہے گا۔"
(صحیح بخاری، حدیث: 5778 / صحیح مسلم، حدیث: 109)
اسی طرح فرمایا:
"جس نے زہر کھا کر اپنی جان لی، وہ جہنم میں اسی زہر کو پیتا رہے گا۔"
(صحیح بخاری: 5442)
ان احادیث سے خودکشی کی شدتِ حرمت ظاہر ہوتی ہے۔
تاہم یہاں "ہمیشہ" کا لفظ خلودِ مجازی ہے، یعنی سخت عذاب کا استحقاق
نہ کہ دائمی کفر یا اسلام سے خروج۔
3- کیا خودکشی کرنے والا کافر ہو جاتا ہے؟
تمام ائمہ و فقہاء کا اتفاق ہے کہ خودکشی کرنے والا
کافر نہیں بلکہ گناہگار مسلمان ہوتا ہے۔
امام نوویؒ (شارحِ صحیح مسلم) لکھتے ہیں:
“اہلِ سنت کا اجماع ہے کہ جس نے خودکشی کی وہ مسلمان ہے،
اس کا جنازہ پڑھا جائے گا،
اور اس کے لیے دعا و استغفار جائز ہے۔”
(شرح صحیح مسلم، جلد 2، صفحہ 70)
لہٰذا خودکشی اگرچہ کبیرہ گناہ ہے،
لیکن یہ ارتداد نہیں — یعنی وہ شخص اسلام سے خارج نہیں ہوتا۔
4- رسول اللہ ﷺ کا عمل (سنتِ نبوی ﷺ)
حضرت جابر بن سمرہؓ روایت کرتے ہیں:
ایک شخص نے خودکشی کر لی،
تو رسول اللہ ﷺ نے اس کی نمازِ جنازہ خود نہیں پڑھی،
لیکن صحابہ کرام کو اجازت دے دی کہ وہ اس کا جنازہ پڑھ لیں۔
(صحیح مسلم، حدیث: 978)
🔹 اس حدیث سے معلوم ہوا کہ:
نبی ﷺ نے بطورِ تعزیری اقدام خود نماز نہیں پڑھی،
مگر نمازِ جنازہ منع نہیں فرمائی۔
یعنی ایسے شخص کا جنازہ عام مسلمان پڑھ سکتے ہیں،
البتہ بڑے علما، امام یا سربراہ بطورِ تنبیہ اس میں شرکت نہ کریں تاکہ
دوسروں کے لیے عبرت ہو۔
5. فقہاء کا متفقہ موقف
فقہِ حنفی:
علامہ ابنِ عابدین شامیؒ فرماتے ہیں:
“خودکشی کرنے والا مسلمان ہے،
اس کا جنازہ پڑھنا واجب ہے،
لیکن امامِ وقت یا عالمِ جلیل القدر بطورِ نصیحت اس میں شریک نہ ہوں۔”
(ردالمحتار، جلد 2، صفحہ 240)
فقہِ شافعی و مالکی:
دونوں مکاتبِ فکر کے نزدیک بھی جنازہ پڑھنا جائز ہے،
کیونکہ وہ ایمان سے خارج نہیں ہوا۔
فقہِ حنبلی:
امام احمد بن حنبلؒ کے نزدیک بھی یہی حکم ہے —
کہ ایسے شخص کے لیے دعائے مغفرت اور نماز جنازہ جائز ہے، کیونکہ وہ مسلمان ہی مرا ہے۔
6- حکمتِ نبوی ﷺ — امام کا جنازہ نہ پڑھنا کیوں؟
نبی کریم ﷺ نے خودکشی کرنے والے کا جنازہ اس لیے نہیں پڑھا
کہ امت پر یہ بات واضح ہو جائے کہ یہ عمل نہایت ناپسندیدہ اور سخت گناہ ہے۔
یہ ایک تعلیمی اور اصلاحی حکمتِ عملی تھی،
تاکہ لوگ اس جرم سے باز رہیں۔
یہی سنت آج بھی برقرار ہے
عام مسلمان نماز جنازہ ادا کریں،
لیکن علماء و آئمہ اس میں شرکت سے گریز کریں،
تاکہ معاشرے کو پیغام ملے کہ خودکشی گناہِ کبیرہ ہے۔
7- خلاصۂ کلام
🔹 خودکشی حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔
🔹 خودکشی کرنے والا کافر نہیں بلکہ گناہگار مسلمان ہے۔
🔹 اس کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی۔
🔹 عام لوگ نماز پڑھ سکتے ہیں، مگر علماء یا امام تنبیہ کے طور پر شریک نہ ہوں۔
اس کے لیے دعائے مغفرت کی جا سکتی ہے، کیونکہ وہ ایمان کے ساتھ مرا۔
8- عبرت اور نصیحت
خودکشی وقتی دکھ کا مستقل اور خطرناک حل ہے۔
یہ نہ صرف دنیاوی بزدلی بلکہ اخروی نقصان کا سبب بنتی ہے۔
ایمان والے کو چاہیے کہ وہ ہر حال میں اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو،
کیونکہ قرآن کہتا ہے:
“لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ، اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا”
(الزمر: 53)
“اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو، بے شک اللہ سب گناہوں کو بخش دیتا ہے۔”
اختتامیہ
اسلام میں زندگی کی قدر و حرمت بنیادی اصول ہے۔
خودکشی کرنے والا یقیناً گناہگار ہے مگر اسلام سے خارج نہیں۔
اس کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی تاکہ مسلمان معاشرہ
رحمت، توازن اور اصلاح کی راہ پر قائم رہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں صبر، توکل اور اپنے فیصلوں پر راضی رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین یا رب العالمین۔
تحریر:
انجینیئر نذیر ملک، سرگودھا
ریٹائرڈ انجینیئر، کینپ
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن
تبصرے