مام احمد رضا خان بریلوی شخصیت، و عقائد
*امام احمد رضا خان بریلویؒ شخصیت، خدمات اور عقائد*
تحقیق و تحریر
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
*تعارف*
امام احمد رضا خان بریلویؒ (1856ء – 1921ء) برصغیر پاک و ہند کے معروف اسلامی عالم، فقیہ، محدث، مفتی اور مصنف تھے۔ آپ کا پورا نام احمد رضا بن نقی علی خان تھا، اور آپ بریلی (اتر پردیش، بھارت) میں پیدا ہوئے، اسی نسبت سے آپ "بریلوی" کہلائے۔
آپ کو پیروکاروں نے "اعلیٰ حضرت" کے لقب سے یاد کیا، جبکہ علمی دنیا میں آپ کو فقہِ حنفی کے امام، محدث اور فقیہ کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔
*علمی خدمات*
امام احمد رضا خان نے تقریباً 1000 سے زائد کتب تصنیف کیں جن میں فقہ، حدیث، تفسیر، عقائد، منطق، فلسفہ، ریاضی، فلکیات، اور تصوف جیسے موضوعات شامل ہیں۔
آپ کا سب سے مشہور فقہی مجموعہ "فتاویٰ رضویہ" ہے جو 30 جلدوں پر مشتمل ہے، اور برصغیر کے فقہی ذخیرے میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔
*دینی فکر اور عقائد*
1- محبتِ رسول ﷺ اور عقیدہِ ختمِ نبوت
امام احمد رضا خان کا سب سے نمایاں عقیدہ عشقِ رسول ﷺ تھا۔ آپ کی تعلیمات کا مرکزی محور محبت، ادب، اور اطاعتِ رسول ﷺ ہے۔
آپ کے نزدیک نبی کریم ﷺ صرف ایک "بشر" نہیں بلکہ "افضل البشر" اور "نورِ مجسم" ہیں۔
آپ نے ختمِ نبوت پر نہایت مضبوط عقیدہ رکھا اور ہر اُس فکر کے خلاف آواز بلند کی جو حضور ﷺ کی عظمت کو گھٹاتی تھی۔
2 عقیدہِ علمِ غیب
امام احمد رضا خان کے نزدیک نبی اکرم ﷺ کو اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ علمِ غیب حاصل ہے۔
یعنی حضور ﷺ کو باذنِ اللہ مخلوق کے ظاہری و باطنی حالات کا علم عطا کیا گیا۔
یہ عقیدہ ان کی تصانیف میں تفصیل سے موجود ہے، خصوصاً کتاب "الدولة المکیة بالمادة الغیبیة" میں۔
3- عقیدہِ حاضر و ناظر
آپ کے نزدیک نبی اکرم ﷺ اپنی امت کے اعمال سے باخبر ہیں اور روحانی طور پر امت پر ناظر و حاضر ہیں — یعنی اللہ کے اذن سے وہ امت کی حالتوں کو دیکھتے اور جانتے ہیں۔
4- توسل و استغاثہ
آپ نے اولیاء کرام سے توسل (وسیلہ)، استغاثہ (مدد طلبی)، اور درود و سلام کی کثرت کو مشروع قرار دیا۔
ان کے نزدیک یہ تمام اعمال شریعت کے دائرے میں رہ کر ادبِ رسول ﷺ اور محبتِ اولیاء کے مظاہر ہیں، شرک نہیں۔
5- بدعاتِ حسنہ اور عشقِ اولیاء
امام احمد رضا خان نے بدعتِ حسنہ یعنی وہ نئی چیزیں جو دین کے اصولوں سے متصادم نہ ہوں بلکہ دین کی خدمت کا ذریعہ بنیں، انہیں جائز سمجھا۔
مثلاً میلاد النبی ﷺ، عید میلاد کی محافل، نعت خوانی وغیرہ کو نیکی اور محبتِ رسول ﷺ کا اظہار قرار دیا۔
6- تصوف و سلوک
آپ طریقہ قادریہ سے وابستہ تھے اور حقیقی تصوف کو شریعت کی پابندی کے ساتھ قلب کی اصلاح قرار دیتے تھے۔
آپ نے فرمایا:
> "تصوف وہ ہے جو شریعت کے مطابق ہو، ورنہ وہ گمراہی ہے۔"
7- فقہی وابستگی
آپ فقہ میں امامِ اعظم ابوحنیفہؒ کے مقلد تھے۔
آپ نے حنفی فقہ کو برصغیر میں مضبوط کرنے کے لیے عملی فتاویٰ، قضاء، اور علمی مناظروں کا سہارا لیا۔
ان کے فتاویٰ آج بھی مدارسِ اہل سنت میں معتبر حوالہ مانے جاتے ہیں۔
*اہلِ علم و مخالفین کا نقطۂ نظر*
*محبین کا موقف:*
محبین کے نزدیک امام احمد رضا خان ایک مجددِ دین، عاشقِ رسول ﷺ، محدثِ کبیر، اور فقیہِ اعظم ہند تھے۔
انہوں نے برصغیر میں بدعات، گستاخیِ رسول، اور وہابیت کے مقابلے میں عقیدۂ عشقِ مصطفی ﷺ کو زندہ کیا۔
*مخالفین کا موقف:*
مخالفین کا کہنا ہے کہ امام احمد رضا خان نے بعض عقائد (جیسے حضور ﷺ کا علمِ غیب، حاضر و ناظر ہونا، یا میلاد کا جشن منانا) میں غلو کیا ہے اور عوام میں بعض بدعات کو رواج دیا۔
تاہم ان کی فقہی و علمی خدمات سے انکار ممکن نہیں۔
*اہم تصانیف*
1- فتاویٰ رضویہ (30 جلدیں)
2- کنز الایمان (قرآنِ مجید کا اردو ترجمہ
3- الدولة المکیة بالمادة الغیبیة
4- احکامِ شریعت
5- حسام الحرمین
6 الامن والعلیٰ لمن یفکر فی علم المصطفیٰ
7- الملفوظات
وفات
امام احمد رضا خان بریلوی رحمہ اللہ 25 صفر 1340ھ (28 اکتوبر 1921ء) کو وفات پا گئے۔
ان کا مزار بریلی (ہندوستان) میں واقع ہے، جسے مرکزِ اہلِ سنت سمجھا جاتا ہے۔
نتیجہ
امام احمد رضا خان بریلویؒ کی شخصیت علم، عشق، فقہ، اور دفاعِ ناموسِ رسالت ﷺ کا حسین امتزاج ہے۔
ان کے ماننے والے آج بھی برصغیر، مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور یورپ میں لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں۔
چاہے کوئی فکری اختلاف رکھتا ہو یا نہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ امام احمد رضا خان نے برصغیر میں اسلامی تشخص، عشقِ رسول ﷺ، اور فقہِ حنفی کی ترویج میں نمایاں کردار ادا کیا۔
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333
تبصرے