خطبہ غدیر خم
*خطبہ غدیر خم* *حدیث ولایت علی علیہ السلام کا تحقیقی جائزہ* الْکِفَایَۃ فِي حَدِیْثِ الْوِلَایَۃ از ڈاکٹر طاہر القادری ص نمبر ۴ تا ۸|}} 18 ذوالحجہ ذوالحجہ کو حجۃ الوداع سے واپسی پر محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک چشمہ خم کے مقام پر صحابہ سے خطاب فرمایا۔ اس موقع پر قران کریم سورہ مائدہ کی یہ آیت نازل ہوئی: ” يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ۖ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ ۚ وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ “ اس آیت کے نزول کے بعد رسول اللہ نے تمام ساتھ چلنے والوں کو روکا، جو آگے تھے ان کو واپس بلایا اور جو پیچھے رہ گئے تھے ان کے آگے آنے کا انتظار کیا۔ اس خطبہ کو خطبہ غدیر کہتے ہیں۔ *خطبہ غدیر خم* *غدیرِ خم کے مقام پر پیغمبر ؐ کا خطبہ* تلخیص: انجینیئر نذیر ملک سرگودھا حمد و ثناء اللہ کی ذات سے مخصوص ہے۔ ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں، اسی پر توکل کرتے ہیں اور اسی سے مدد چاہتے ہیں۔ ہم برائی اور اپنے برے کاموں سے بچنے کے لیے اس کی پناہ چاہتے ہیں۔ وہ الل...