اشاعتیں

ستمبر, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

*اظہار تشکر*

*الدعاَء*  میرے رب میرے بدن کو عافیت دے، میری سماعت کو عافیت دے۔ میری بصارت کو عافیت دے، میری زبان کو عافیت دے۔ میرے دل کو عافیت دے۔ * ٹریلین ٹریلین درود و سلام ہو حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ان کے اہل بیت اور اہل و عیال پر اور ان گنت رحمتیں و فوز عظیم ہو امت محمدی پر * یا اللہ تعالی ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنت پر من و عن عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ یا اللہ تعالی میں تجھ سے نفع بخش علم، پاک طیب رزق اور ان اعمال کا سوال کرتا ہوں جو تیرے ہاں مقبول ہوں۔ یا اللہ تعالی میں تجھ سے ان نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو نہ تو بدلیں اور نہ ہی زائل ہوں۔ یا اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم، وسیع رزق اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء کا سوال کرتا ہوں۔ *اظہار تشکر* * الحمدللہ! سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر مضامین لکھنے کا جو سلسلہ یکم ربیع الاؤل کو شروع کیا تھا وہ آج بخیر و عافیت تکمیل کو پہنچا * * میں اپنے قارئین کرام کا ممنون و مشکور ہوں جنہوں نے یہ سلسلہ پسند فرمایا اور میری حوصلہ افزائی فرمائی جس نے میرے حوصلے کو جلاء بخشی اور مجھ بندہ ناچیز کو سیرۃ النبی جیسے عظیم...

Photo from Nazir Malik

تصویر

غیر اخلاقی سیاسی وطیرے

*کچھ انہونی غیر اخلاقی سیاسی حرکتیں اور قومی وطیرے* بدھ 25 ستمبر 2024 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  سوشل میڈیا پر آجکل سیاسی جماعتوں کے متوالوں نے ایک طوفان بدتمیزی و بد تہذیبی مچا رکھا ہے وہ کسی زاویے سے بھی مہذب قوموں کا وتیرہ نہیں ہو سکتا۔ جہلا تو جہلا بڑے پڑھے لکھے لوگ اخلاق سے گری ہوئی ایسی حرکتیں کر رہے ہیں کہ دیکھ کر شرم آتی ہے کہ یہ وہ سیاسی یوتھ ہے جو وطن میں تبدیلی لائیں گے اور ملک کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔ جو خود ساختہ تصاویر میڈیا پر عام کی جا رہی ہیں وہ اتنی فحش اور اخلاق سے گری ہوئی ہیں کہ بچوں کے سامنے انھیں دیکھایا بھی نہیں جا سکتا۔ ہم کون سے مسلمان ہیں جو برائی کو برائی نہیں سمجھتے اور گناہ بے لذت سے اپنے اپنے نامہ اعمال کو سجا کر ایسے خوش ہوتے ہیں کہ شاید یہ تو پیدا ہی سیاسی جماعتوں کے جھوٹے سچے کردار کو آئیڈیل بنانے اور ایجنڈے کو اپنے لئے آخرت کا ٹھکانا سمجھتے ہیں سیاسی جماعتوں سے وابستگی ان کا حق ہے مگر دوسری جماعتوں کی لیڈر خواتین کی نا زیبا تصاویر اپنے گنڈا سیرت کرداروں سے گلے میں بانہیں ڈال کر مصنوعی تصاویر اور ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کو اپ...

اسلام میں بیوہ کے حقوق

*اسلام میں بیوہ کے حقوق* بدھ 04 ستمبر 2024 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  اسلام ایک مکمل معاشرتی دین ہے جس نے ہر رشتے کے حقوق و فرائض کا تعین کرکے برابر انصاف فراہم کیا ہے   خواتین کے حقوق میں ایک اہم حق بیوہ کا ہے اور بیوہ کاپہلا حق یہ ہے کہ اس کے شوہر کے ترکہ میں سے اسے مقررہ حق دلایا جائے۔ اگر شوہر نے اولاد چھوڑی ہو تو بیوہ کوترکہ کا آٹھواں حصہ دلایا جائے اور اگر اولاد نہ چھوڑی ہوتو کل ترکہ کا چوتھائی حصہ دلایا جائے۔ ترکہ کو اسلامی تعلیمات کے مطابق تقسیم کیا جائے ورنہ تمام مال حرام ہو جاتا ہے۔ لڑکی،بیوی،ماں،بہن سب کے حصے پورے پورے دیے جائیں۔ اگر شوہرنے مرنے سے پہلے مہر ادا نہیں کیا ہے تو سب سے پہلے ترکہ میں سے بیوہ کو اس کا مہر دلایا جائے۔اسی طرح اگر شوہر اپنی بیوی کیلئے کوئی وصیت کرگیا ہے تو ترکہ کے ایک تہائی مال تک اس کی وصیت کو پورا کیا جائے۔ بیوہ کا دوسرا حق یہ ہے کہ اس کی کفالت کا فورا نظم کیا جائے۔ اگر اسلامی حکومت ہے تو اس کے اخراجات اور کفالت کی ذمہ دار ہے۔اگر اسلامی حکومت موجود نہ ہو تو مسلم معاشرہ اس کے ساتھ حددرجہ ہمدردی کرے۔ اس کی ضروریات کا خیال رکھے۔ جب تک وہ دوسر...

اسلام میں بیوہ کا مقام

*اسلام میں بیوہ کا مقام* جمعرات 05 ستمبر 2024 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  قبل از اسلام بیوہ عورت محرومی کا شکار تھی اسے کوئی عزت حاصل نہ تھی وہ اپنے شوہر کی وفات کے بعد بقیہ زندگی نہایت تکلیف ومصیبت میں بسر کرتی۔ یہودیوں کے یہاں بیوہ عورت اپنے شوہر کے بھائی کی ملکیت ہوجاتی تھی،  عیسائی مذہب نے بھی بیوہ عورت کیلئے کوئی مثبت ہدایت نہیں دیں۔ ہندومذہب میں تو شوہر کی وفات کے بعد بیوہ کو جینے کا حق ہی نہیں تھا اور وہ شوہر کی چتا میں زندہ جل کرستی کی رسم پورا کرنا اپنا مذہبی فرض سمجھتی تھی۔ وہ اگر زندہ بھی رہتی تو پوری زندگی اپنے شوہر کے سوگ میں گزارتی۔اسے زیب وزینت یادنیا کی لذتوں سے لطف اندوز ہونے کا کوئی حق نہ تھا۔ عربوں میں بھی بیوہ کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جاتا تھا۔ شوہر کی وفات کے بعد بیوہ شوہر کے وارثوں کی ملکیت میں آجاتی اور وہ جیسا سلوک چاہتے اس کے ساتھ کرتے۔ نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفی ﷺ مبعوث ہوئے تو بیوہ کے برے دن اچھے دنوں میں بدل گئے۔ آپ ﷺنے نہ صرف بیوہ عورت کو معاشرے میں باعزت مقام دلایا۔ اس کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کی بلکہ اپنے عمل سے بیوہ کو وہ شان وعظمت عطا کی ...

اسلام میں بیوہ کا مقام

*اسلام میں بیوہ کا مقام* جمعرات 05 ستمبر 2024 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  قبل از اسلام بیوہ عورت محرومی کا شکار تھی اسے کوئی عزت حاصل نہ تھی وہ اپنے شوہر کی وفات کے بعد بقیہ زندگی نہایت تکلیف ومصیبت میں بسر کرتی۔ یہودیوں کے یہاں بیوہ عورت اپنے شوہر کے بھائی کی ملکیت ہوجاتی تھی،  عیسائی مذہب نے بھی بیوہ عورت کیلئے کوئی مثبت ہدایت نہیں دیں۔ ہندومذہب میں تو شوہر کی وفات کے بعد بیوہ کو جینے کا حق ہی نہیں تھا اور وہ شوہر کی چتا میں زندہ جل کرستی کی رسم پورا کرنا اپنا مذہبی فرض سمجھتی تھی۔ وہ اگر زندہ بھی رہتی تو پوری زندگی اپنے شوہر کے سوگ میں گزارتی۔اسے زیب وزینت یادنیا کی لذتوں سے لطف اندوز ہونے کا کوئی حق نہ تھا۔ عربوں میں بھی بیوہ کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جاتا تھا۔ شوہر کی وفات کے بعد بیوہ شوہر کے وارثوں کی ملکیت میں آجاتی اور وہ جیسا سلوک چاہتے اس کے ساتھ کرتے۔ نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفی ﷺ مبعوث ہوئے تو بیوہ کے برے دن اچھے دنوں میں بدل گئے۔ آپ ﷺنے نہ صرف بیوہ عورت کو معاشرے میں باعزت مقام دلایا۔ اس کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کی بلکہ اپنے عمل سے بیوہ کو وہ شان وعظمت عطا کی ...

اسلام میں بیوہ کا مقام

*اسلام میں بیوہ کا مقام* جمعرات 05 ستمبر 2024 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  قبل از اسلام بیوہ عورت محرومی کا شکار تھی اسے کوئی عزت حاصل نہ تھی وہ اپنے شوہر کی وفات کے بعد بقیہ زندگی نہایت تکلیف ومصیبت میں بسر کرتی۔ یہودیوں کے یہاں بیوہ عورت اپنے شوہر کے بھائی کی ملکیت ہوجاتی تھی،  عیسائی مذہب نے بھی بیوہ عورت کیلئے کوئی مثبت ہدایت نہیں دیں۔ ہندومذہب میں تو شوہر کی وفات کے بعد بیوہ کو جینے کا حق ہی نہیں تھا اور وہ شوہر کی چتا میں زندہ جل کرستی کی رسم پورا کرنا اپنا مذہبی فرض سمجھتی تھی۔ وہ اگر زندہ بھی رہتی تو پوری زندگی اپنے شوہر کے سوگ میں گزارتی۔اسے زیب وزینت یادنیا کی لذتوں سے لطف اندوز ہونے کا کوئی حق نہ تھا۔ عربوں میں بھی بیوہ کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جاتا تھا۔ شوہر کی وفات کے بعد بیوہ شوہر کے وارثوں کی ملکیت میں آجاتی اور وہ جیسا سلوک چاہتے اس کے ساتھ کرتے۔ نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفی ﷺ مبعوث ہوئے تو بیوہ کے برے دن اچھے دنوں میں بدل گئے۔ آپ ﷺنے نہ صرف بیوہ عورت کو معاشرے میں باعزت مقام دلایا۔ اس کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کی بلکہ اپنے عمل سے بیوہ کو وہ شان وعظمت عطا کی ...

اسلام میں بیوہ کا مقام

*اسلام میں بیوہ کا مقام* جمعرات 05 ستمبر 2024 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  قبل از اسلام بیوہ عورت محرومی کا شکار تھی اسے کوئی عزت حاصل نہ تھی وہ اپنے شوہر کی وفات کے بعد بقیہ زندگی نہایت تکلیف ومصیبت میں بسر کرتی۔ یہودیوں کے یہاں بیوہ عورت اپنے شوہر کے بھائی کی ملکیت ہوجاتی تھی،  عیسائی مذہب نے بھی بیوہ عورت کیلئے کوئی مثبت ہدایت نہیں دیں۔ ہندومذہب میں تو شوہر کی وفات کے بعد بیوہ کو جینے کا حق ہی نہیں تھا اور وہ شوہر کی چتا میں زندہ جل کرستی کی رسم پورا کرنا اپنا مذہبی فرض سمجھتی تھی۔ وہ اگر زندہ بھی رہتی تو پوری زندگی اپنے شوہر کے سوگ میں گزارتی۔اسے زیب وزینت یادنیا کی لذتوں سے لطف اندوز ہونے کا کوئی حق نہ تھا۔ عربوں میں بھی بیوہ کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جاتا تھا۔ شوہر کی وفات کے بعد بیوہ شوہر کے وارثوں کی ملکیت میں آجاتی اور وہ جیسا سلوک چاہتے اس کے ساتھ کرتے۔ نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفی ﷺ مبعوث ہوئے تو بیوہ کے برے دن اچھے دنوں میں بدل گئے۔ آپ ﷺنے نہ صرف بیوہ عورت کو معاشرے میں باعزت مقام دلایا۔ اس کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کی بلکہ اپنے عمل سے بیوہ کو وہ شان وعظمت عطا کی ...

حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت علی کی رشتہ دارریاں

*سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ اور سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی باہمی رشتہ داریاں* بدھ 4 ستمبر 2024 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  *کل رشتہ داریوں کی تعداد 6 تھی* *پہلا رشتہ* حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور علی رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب ساتویں پوشت پر مرہ بن کعب پر ایک ہو جاتا ہے. *دوسرا رشتہ* حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بھائی جعفر طیار رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد ان کی بیوہ یعنی اپنی بھابھی سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کا نکاح ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کرا دیا.جس سے ایک لڑکا محمد پیدا ہوا. *تیسرا رشتہ* حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کےبعد اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کی شادی علی رضی اللہ عنہ سے ہوئی. یعنی ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیوہ کی شادی علی رضی اللہ عنہ سے ہوئی. اس طرح ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مذکور بالا بیٹے محمد کی پرورش علی رضی اللہ عنہ نے کی علی رضی اللہ عنہ محمد بن ابوبکر کے بارے میں فرماتے ” محمد ابوبکر کی پشت سے میرا بیٹا ہے” نوٹ عموماً جس شخص سے نفرت ہوتی اس کی بیوہ سے نکاح نہیں کیا جاتا اور نہ ہی اپنی عزت اس کے نکاح میں دی جاتی ہے. مگر علی رضی اللہ عنہ نے بھا...

نماز جنازہ پڑھنے والوں کی وجہ سے میت کی مغفرت

*نمازہ جنازہ پڑھنے والوں کی وجہ سے میت کی مغفرت* بدھ 04 ستمبر 2024 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  احادیث مبارکہ میں نمازہ جنازہ پڑھنے والوں کی وجہ سے میت کی مغفرت، اور میت کی وجہ سےجنازہ پڑھنے والوں کی مغفرت کے متعلق الگ الگ روایات ہیں ،غالب گمان یہ ہے کہ سوال میں جس حدیث کا ذکر ہے،  وہ ان دونوں قسم کی روایات کا  مجموعہ ہے؛ کیوں کہ بعینہ ان الفاظ کے ساتھ  کوئی حدیث ،احادیثِ مبارکہ کی کتب میں نہیں مل سکی۔ ۱- جنازہ پڑھنے والوں کی وجہ سےمیت کی مغفرت : صحیح مسلم كی حدیث میں ہے کہ جس میت پر مسلمانوں کی سولوگوں کی جماعت نے نمازہ جنازہ پڑھی،اوروہ سب کے سب اس کے لیے  شفاعت کے طلب گار ہوں ،تو اس میت کے حق میں ان کی شفاعت ضرور قبول کی جاتی ہے۔ سنن ابوداؤدکی ایک حدیث مبارک میں ہے کہ جس میت کے جنازہ میں چالیس ايسےلوگ شریک ہو جائیں، جو الله كے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے،تو ان کی شفاعت ضرور قبول کی جاتی ہے ۔ ابو داؤد کی دوسری روایت میں ہےکہ جس میت کے جنازہ میں تین صفیں ہو جائیں ،تو اس میت کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے۔ ۲- میت کی وجہ سے جنازہ میں شریک لوگوں کی مغفرت : ایک روایت میں ہ...

قبروں کو سجدہ کرنا

قبروں کو سجدہ کرنا پیر 02 ستمبر 2024 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  اسلام میں اللہ کے سوا کسی کے لیے اپنا ماتھا ٹیکنا جائز نہیں ہے، مسجود ومعبود ہونے کے لائق صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، قبر پر سجدہ کرنے والے عموماً بد عقیدہ ہوتے ہیں وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ہم جو کچھ بھی خواجہ سے (مثلاً) مانگیں گے ہم کو مل جائے گا انھیں حاجت روا اور مشکل کشا تصور کرتے ہیں۔ یوں کہئے انھیں بھی خدا کا درجہ دیتے ہیں، ایسے لوگوں کا سجدہ تو شرک کے ہی مشابہ ہے۔ اور جو لوگ یہ عقیدہ فاسدہ نہیں رکھتے محض احتراماً جھکتے ہیں یہ گناہ کی بات ہے۔ پچھلے انبیائے کرام کے زمانہ کی مثال دینا درست نہیں کیونکہ ہماری شریعت نے آکر پچھلی تمام شریعتوں کو منسوخ کردیا ہے۔ الدعاء  یا اللہ دور حاضر کے شرک و بدعات سے بچا. آمین یا رب العالمین Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333

ابولہب کا خاندان نبی رحمت کا بد ترین دشمن

*ابولہب کا خاندان نبیٔ رحمتؐ کا بدترین دشمن* اتوار یکم ستمبر 2024 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  ابولہب آنحضورﷺکا چچا ہونے کے باوجود آپ کے ساتھ اتنی دشمنی کا مظاہرہ کرتا تھا کہ باقی سب مخالفین اس کے مقابلے میں ہیچ تھے۔ یہی نہیں اس کی بیوی بھی اپنی بدبختی اور شقاوت میں تمام حدیں پھلانگ جاتی تھی۔ آغازِ نبوت سے قبل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو بیٹیاں سیدہ رقیہؓ اور سیدہ ام کلثومؓ ابولہب کے دو بیٹوں عتبہ اور عتیبہ سے منسوب تھیں۔ بعض روایات کے مطابق نکاح بھی ہوچکے تھے، مگر رخصتی نہیں ہوئی تھی۔ جب آنحضورؐ نے نبوت کا اعلان کیا تو ابولہب اور اس کا پورا گھرانہ آپ کا بدترین دشمن بن گیا۔ ابولہب نے اپنے دونوں بیٹوں کو حکم دیا کہ وہ آنحضورؐکی بیٹیوں کو طلاق دے دیں۔ انھوں نے نہ صرف طلاق دی بلکہ عتیبہ نے آنحضورؐ سے شدید گستاخی بھی کی۔ یہ واقعہ تفاسیر، تاریخ اور احادیث میں تفصیلاً مذکور ہے۔  ابولہب اور اس کی بیوی باؤلے کتے کی طرح آنحضورؐ کے پیچھے لگے رہتے تھے۔ سورۂ اللہب میں دونوں میاں بیوی کی تباہی وبربادی کا اللہ تعالیٰ نے خود فیصلہ فرمایا ہے۔ ان پر قیامت کے دن تک لعنت بھیجی جاتی رہے گی۔ ...