ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
*ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں* ہفتہ 24 ستمبر 2022 تلخیص: انجینیئر نذیر ملک سرگودھا خلا زمانۂ قدیم سے انسان کے لیے ایک معمہ رہی ہے۔ وہ زمین پر رہتے ہوئے آسمان پر چاند، ستاروں، سیاروں اور کہکشاؤں کا مطالعہ کرتا اور مختلف طرح کے نظریات قائم کرتا۔ انسان نے فضا میں اڑنے اور خلا میں جانے کا خواب ہمیشہ سے دیکھا۔ بالآخر ٹیکنالوجی نے اتنی ترقی کر لی کہ وہ خلا میں جانے کے قابل ہو گیا۔ 12 اپریل 1961ء کو انسان نے ایک ’’معجزہ‘‘ کر دکھایا اور خلا کی جانب روانہ ہو گیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سات اپریل 2011ء کو ایک قرارداد منظور کی جس میں 12 اپریل کو انسان کی خلا میں پرواز کا عالمی دن قرار دیا گیا۔ تلاش کرنا ہو گا۔ خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے گزشتہ سالوں میں ماحولیاتی تحقیق پر بھی کام کیا ہے۔ اس نے ہوا کے معیار، آب و ہوا کی تبدیلی، متبادل توانائی اور زمین کے قریب خلائی اشیا جو زمین کو تباہ کر سکتی ہیں، کا مطالعہ کیا ہے۔ خلائی ریسرچ نے بہت سی ایسی چیزوں کو دریافت کرنے میں مدد کی ہے جس کے بارے ہمارا گمان بھی نہیں جاتا، جیسے ڈائنو سورس کس طرح ختم ہو ئے اور چاند کس طرح بنا۔ خلائ...