اشاعتیں

ستمبر, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

یا حیئ یا قیوم

يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغيثُ أَصْلِحْ لِي شَأْنِيَ كُلَّهُ وَلاَ تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ پیر 29 ستمبر 2025 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  یہ دعاء حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور اس کا ترجمہ یہ ہے: "اے زندہ ذات! اے ہر چیز کو قائم رکھنے والی ذات! میں تجھ سے تیری رحمت کے ذریعے مدد چاہتا ہوں، میرے تمام معاملات درست فرما دے، اور مجھے پلک جھپکنے کے برابر بھی میرے اپنے سپرد نہ فرما".  يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ: یہ اللہ تعالیٰ کے دو صفاتی نام ہیں، جس کا مطلب ہے 'اے ہمیشہ زندہ رہنے والے! اے ہر چیز کو قائم رکھنے والے!'. بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغيثُ: یعنی میں تیری رحمت کے وسیلے سے تجھ سے مدد طلب کرتا ہوں. أَصْلِحْ لِي شَأْنِيَ كُلَّهُ: میرے تمام معاملات کو سنوار دے، یعنی میرے تمام کام درست فرما دے. وَلاَ تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ: اور مجھے ایک لمحے کے لیے بھی میرے اپنے نفس کے سپرد نہ کرنا، تاکہ میں کسی غلطی یا نقصان کا شکار نہ ہو سکوں. یہ دعا کہاں سے ہے؟ یہ دعا مستدرک حاکم اور صحیح الجامع الصغیر میں مروی ہے، جس کی سند صحیح ہے.  فوائد اس د...

فرمودات EMAM

کسی کو بھی جذباتی ہو کر کسی بھی قسم کا قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی احتجاج کرنے کی اجازت ہے ہاں البتہ سوشل میڈیا پر اخلاقی دائرے میں رہتے ہوئے پر زور مذمت اور احتجاج کریں، اور اگر انجینیئر صاحب حق کی راہ میں یزیدی قانون کی زد میں آبھی جائیں تو ہمت نہ ہاریں بلکہ مزید جذبے کے ساتھ دعوت و تبلیغ کا کام جاری رکھیں۔ ہم سب انشا اللہ جنت میں ضرور ملیں گے This is not end  This is the beginning. ‏انجئنیر محمد علی مرزا وہ شخصیت ہیں جنہوں نے نوجوان طبقے میں دین اسلام کو پھیلایا اور لاکھوں لوگوں کو ان کے شرکیہ عقائد سے نکال کر حقیقی دین اسلام کا علم دیا۔ اختلافِ رائے جرم نہیں ہوتا، یہ معاشرے کی اصلاح کا ذریعہ ہے۔ ان کو فوری طور پر رہا کیا جاۓ  انجینئر محمد علی مرزا کا شمار ان چند اسلامی سکالرز اور محققین میں ہوتا ہے جو کسی بھی فرقے یا مکتبہ فکر سے قطع نظر قرآن و سنت کے حل پر مبنی حقیقی اسلامی اصولوں اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے کام کر رہے ہیں۔  ان کے نزدیک کوئی بھی فرقہ (سنی، شیعہ، وہابی، دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث یا کوئی بھی) مکمل طور پر غلط نہیں ہے اور ساتھ ہی بال...

امانت میں خیانت حدیث کی روشنی میں

*امانت  میں خیانت حدیث کی روشنی میں* پیر 29 ستمبر 2025 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  اسلام نے امانت داری کو ایمان کا حصہ اور خیانت کو بڑا کبیرہ گناہ قرار دیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کو بارہا متنبہ فرمایا کہ مالِ غنیمت، بیت المال اور عوامی امانتوں میں خیانت آخرت میں سخت عذاب کا باعث بنے گی۔ *امانت و مالِ غنیمت میں خیانت: حدیث کی روشنی میں* پیر 29 ستمبر 2025 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  اسلام نے امانت داری کو ایمان کا حصہ اور خیانت کو بڑا کبیرہ گناہ قرار دیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کو بارہا متنبہ فرمایا کہ مالِ غنیمت، بیت المال اور عوامی امانتوں میں خیانت آخرت میں سخت عذاب کا باعث بنے گی۔ 1- خیبر کی چادر کا واقعہ صحیح بخاری و صحیح مسلم میں روایت ہے کہ ایک صحابی (مدعم) نے خیبر کے موقع پر مالِ غنیمت میں سے ایک چادر چھپا لی۔ بعد میں ایک جنگ میں وہ شہید ہو گئے۔ صحابہؓ نے کہا: "یہ شہید ہے"۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: > "نہیں! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے، اس نے خیبر کے دن مال غنیمت سے ایک چادر چھپائی تھی جو ابھی تقسیم نہیں ہوئی تھی، وہی چادر آگ بن کر اس پر...

EMAM پر کمینٹس

ان کمنٹس سے حسد کے بو آتی ہے لوگو حق اور سچ کے ساتھ دیں۔ دل کی بات کریں۔ میرے نبی کا فرمان تو یہ ہے کہ جو ایک زندگی بچانے کا باعث بنا تو اس نے پوری انسانیت  کو بچا لیا اور جو ایک زندگی کی ہلاکت کا باعث بنا وہ پوری انسانیت  کی ہلاکت کا باعث بنا(الحدیث) انجینیئر محمد علی مرزا ایک خالص دین کا سپاہی ہے اسکو بچائیں وگرنہ کوئی بھی دین کا داعی بدعات کے خلاف کھل کر سامنے نہیں آئے گا۔ ان شاء اللہ حق اور سچ کی جیت ہوگی۔ قبر پرستی اور بدعتوں کو فروغ نہ دیں۔ خالص دین کا ساتھ دیں۔ اللہ آپکی مدد کرے گا کہیں ایسا نہ ہو کہ آپکو ساری عمر پچھتانا پڑے۔ وما علینا الا البلاغ المبین

بریلوی کیا ہے

تصویر
صوفی راستوں سے: بریلوی۔ مسلم نوجوانوں کی عالمی اسمبلی کی تیاری   تعریف: بریلوی ایک صوفی فرقہ ہے جو برصغیر پاک و ہند میں برطانوی نوآبادیاتی دور میں ریاست اتر پردیش، ہندوستان کے شہر بریلی میں ابھرا۔ وہ بالعموم انبیاء و اولیاء اور خاص طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور تعظیم کے لیے مشہور تھے۔ قیام اور نمایاں شخصیات: اس فرقے کے بانی احمد رضا خان تقی علی تھے  جنہوں نے 1272-  1340ھ (1865-1921ء) تک حکومت کی۔ اس نے اپنے آپ کو عبدالمصطفیٰ کہا، جو اسلام میں جائز نہیں، کیونکہ بندگی صرف خدا کی ہے۔ وہ بریلی، اتر پردیش میں پیدا ہوئے اور مرزا غلام قادر بیگ سے تعلیم حاصل کی۔  - آپ نے 1295 ہجری میں مکہ المکرمہ کا دورہ کیا اور وہاں کے بعض شیخوں سے تعلیم حاصل کی۔ وہ دبلا پتلا تھا، تیز مزاج تھا، پرانی بیماریوں میں مبتلا تھا، اور مسلسل سر درد اور کمر درد کی شکایت کرتا تھا۔ وہ بہت غصے میں تھا اور اس کی زبان تیز تھی لیکن وہ ذہین اور چالاک بھی تھا۔ ان کی نمایاں ترین کتابوں میں "انبا المصطفیٰ"، "خالص الاعتقاد"، "دعوام العیش"، "الایمان" اور "العیض"،...

امانت میں خیانت قرآن کی روشنی میں

*امانت میں خیانت قرآن مجید کی روشنی میں* پیر 29 ستمبر 2025 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  قرآن مجید کی رو سے، امانت میں خیانت کا مطلب ہے کسی دوسرے شخص کے حق کو ایمانداری سے ادا نہ کرنا، اور یہ اللہ اور رسول سے خیانت کے زمرے میں آتا ہے. سورت الانفال میں اللہ تعالی فرماتا ہے: "اے ایمان والو، اللہ اور رسول سے دغانہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت کرو جب کہ تم جانتے ہو" (الانفال: 27). یہ کوئی عام گناہ نہیں بلکہ کبیرہ گناہوں میں سے ایک ہے جس کی سخت مذمت کی گئی ہے.  *قرآن کی روشنی میں امانت اور خیانت کی وضاحت* *امانت کا مفہوم:* امانت سے مراد صرف وہ چیزیں نہیں جو کسی کو بطور امانت دی جائیں، بلکہ اس کا دائرہ بہت وسیع ہے جس میں دوسروں کے حقوق، راز، عہدے، اور اللہ کا دیا ہوا ہر حق شامل ہے.   *خیانت کا مطلب:* کسی کی امانت میں خیانت کرنے سے مراد ہے اس کے حقوق کو ادا نہ کرنا، اس کی امانت کو ہڑپ کر لینا یا غلط طریقے سے استعمال کرنا.  *اللہ سے خیانت:* جب کوئی شخص اللہ کی دی ہوئی امانتوں میں خیانت کرتا ہے، تو وہ اللہ سے دغا بازی کے زمرے میں آتا ہے.   *رسول سے خیانت:* ...

EMAM بچاو

ان کمنٹس سے حسد کے بو آتی ہے لوگو حق اور سچ کے ساتھ دیں۔ دل کی بات کریں۔ میرے نبی کا فرمان تو یہ ہے کہ جو ایک زندگی بچانے کا باعث بنا تو اس نے پوری انسانیت  کو بچا لیا اور جو ایک زندگی کی ہلاکت کا باعث بنا وہ پوری انسانیت  کی ہلاکت کا باعث بنا(القرآن) انجینیئر محمد علی مرزا ایک خالص دین کا سپاہی ہے اسکو بچائیں وگرنہ کوئی بھی دین کا داعی بدعات کے خلاف کھل کر سامنے نہیں آئے گا۔ ان شاء اللہ حق اور سچ کی جیت ہوگی۔ فرمان ربانی ہے۔  "جس نے ایک انسان کی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی" (القرآن: سورة المائدہ - آیت 32) خالص دین کا ساتھ دیں۔ اللہ آپکی مدد کرے گا کہیں ایسا نہ ہو کہ آپکو ساری عمر پچھتانا پڑے۔ وما علینا الا البلاغ المبین

رسول اللہ کا قوم کے خلاف مقدمہ

حضرت صاحب یہ بدعات ایجاد کون کرتا ہے اور اسے پھیلاتا کون ہے۔ مجرم وہ ہیں جو بدعات جاری کرتے ہیں اور ان بدعات کو ترویج کون کرتا ہے اور 295 C کون لگواتا ہے یہ سب علماء سو ہیں ان بدعتی علماء  کے گلے میں پٹا ڈالو وگرنہ پاکستان میں اسلام ڈھونڈتے رہ جاو گے۔ ابھی کچھ عمر باقی ہے کچھ کر لو وگرنہ کام مکنے والا ہے اور پھر نبی کریں اپنا مقدمہ اللہ تعالی  کے سامنے پیش کریں گے کہ یا اللہ میری قوم نے قرآن کو چھوڑ رکھا تھا (القرآن) وما علینا الا البلاغ المبین احقر العباد انجینیئر نذیر ملک سرگودھا                            Cell:0092300860 4333

وقت نماز فجر

*تحذیر الناس* حضرت صاحب توجہ فرمائیں یہ نماز کا آخری وقت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہمیشہ اول وقت پر نماز پڑھا کرتے تھے اور آج بھی حرمین الشریفین میں آذان فجر کے 25 منٹ بعد نماز فجر ادا کی جاتی ہے ایک اور حدیث الشریف میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پیچھے فجر کی نماز پڑھکر آیا کرتے تھے اور اتنا اندھیرا ہوتا تھا کہ ہمیں کوئی پہچان نہ سکتا تھا۔ ہمارے ہاں فجر کی نماز ایسے وقت پڑھائی جا رہی ہوتی ہے کہ اگر کسی وجہ سے نماز دہرانے کی ضرورت پڑ جائے تو سورج نکلنے سے پہلے ہم نماز دوھرا نہ سکیں کیونکہ ہمارے علماء کو ان لوگوں کا انتظار کرنا ہوتا ہے جو اپنی نیند پوری کر رہے ہوتے ہیں جبکہ علماء عرب فتوی دیتے ہیں کہ اگر آپکی مسجد کا امام تاخیر سے یعنی آخری وقت میں نماز پڑھانے کا عادی ہو تو آپ اول وقت پر اپنی نماز گھر پر ادا کر لیں غیر ضروری نماز میں تاخیر نہ کریں کیونکہ نماز پڑھے بغیر اگر آپ کا وقت آگیا تو اس وقت کی نماز کا قرض آپ کے ذمہ رہ جائے گا۔ پنجابی کی ایک کہاوت ہے کہ ویلے دیاں نمازیں تے کووئلے دیاں ٹکراں۔ اللہ تعالی سے دعاء ہے ک...

بدعت کیا ہے

* بدعت کیا ہے* 10 فروری 2021 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا دین اسلام میں بدعت وہ غیر مرعی ناسور ہے جس نے دین کی اصل بگاڑ کر رکھ دی ہے اور مسلمان بے خبری میں خوشی سی بدعات کو نیکی سمجھ کر کیۓ جا رہے ہیں اور اپنے اعمال برباد کر رہے ہیں۔ *بدعت کی تعریف* بدعت دین میں هر اس عمل کو کہتے ھیں جس کی کتاب و سنت میں کوئی اصل موجود نه هو یعنی جس عمل کے کرنے کا نہ اللہ تعالی نے حکم دیا ہو اور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے یہ عمل کیا ہو اور نہ ہی اسکی اجازت دی ہو اور لوگ اسے نیکی سمجھ کر کریں۔ یاد رہے بدعت فقط دینی احکام میں اضافے کو کہیں گے جبکہ دنیاوی کاموں میں بدعت نہ کہیں گے بلکہ جدت کہیں گے اسکی کوئی ممانعت نہیں بلکہ یہ دنیاوی لحاظ سے انسانی ترقی ہے۔ جیسے موبائل فون اور ہوائی جہاز نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے زمانہ میں نہیں تھے لیکن آج یہ وقت کی اہم ضرورت ہیں اور یہ جدید دور کی سائینسی ترقی اور ایجادات ہیں اس کو بدعت گرداننا جہالت ہے اکثر لوگ اس مغالطہ میں مارے جاتے ہیں کہ اس کام کو منع تو نہیں کیا گیا جبکہ دیکھنا یہ چاہیۓ کہ کیا دین میں اس عمل کی اجازت اللہ تعالی نے یا رسول ...

دیوبندیوں پر کفر کا فتوی

حسام الحرمین کے وہ اقتسابات جن پر علما  الحرمین نے کفر کا فتوی لگایا جی، میں وضاحت کرتا ہوں۔ ”حسام الحرمین“ (109 صفحات) امام احمد رضا خان بریلویؒ کی مشہور تصنیف ہے جو 1323ھ/1906ء میں مکہ و مدینہ کے علما کی تائید و تصدیق سے شائع ہوئی۔ اس میں انہوں نے دیوبندی اکابر کی چند عبارات پیش کر کے ان پر حکمِ کفر لگایا اور حرمین کے جید علما سے اس کی توثیق لی۔ وہ مشہور انتخابات/عبارات جن پر فتویٔ کفر دیا گیا: 1. مولوی رشید احمد گنگوہی کی یہ عبارت: ”شیطان کا علم رسول اللہ ﷺ سے زیادہ ہوسکتا ہے۔“ (فتاویٰ رشیدیہ میں علمِ غیب کے مسئلے پر) 2. مولوی قاسم نانوتوی (بانیٔ دیوبند) کی عبارت: ”اگر بعد زمانۂ نبوی میں بھی کوئی نبی آجائے تو ختمِ نبوت میں کوئی حرج نہیں۔“ (تحذیر الناس ص 3) 3. مولوی اشرف علی تھانوی کی تحریر: ”علم غیب کی بعض باتیں تو بچوں، دیوانوں، بلکہ حیوانوں تک کو حاصل ہیں۔“ (حفظ الایمان ص 7) 4. مولوی خلیل احمد انبٹوی (مصنف براہین قاطعہ) کی عبارت: ”ایسی جزوی معلومات تو شیطان اور ملک الموت کو بھی حاصل ہیں۔“ (براہین قاطعہ ص 51) فیصلۂ علماے حرمین: ان عبارات کو علماے مکہ و مدینہ نے گستاخیِ رسول ﷺ...

خالق کا خط مخلوق کے نام

*دنیا کے انسانوں کے نام: اللہ رب العالمین کا کھلا پیغام* جمعرات 25 ستمبر 2025 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  بسم اللہ الرحمن الرحیم اے انسان! میں ہی تیرا خالق ہوں، میں ہی تیرا پروردگار ہوں۔ میں نے فرمایا: > "الحمدُ للهِ ربِّ العالمين" (الفاتحہ: 2) تمام جہانوں کا رب صرف میں ہوں۔ اور میرے نبی ﷺ نے بتایا: > "اللہ نے ظلم اپنے اوپر حرام کیا ہے اور بندوں کے درمیان بھی ظلم کو حرام کیا ہے۔"    (صحیح مسلم: 2577) اے انسان! میں نے تجھے اور جنوں کو محض اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے۔ > "وما خلقتُ الجنَّ والإنسَ إلا ليعبدون"(الذاریات: 56) میرے نبی ﷺ نے کہا: > "اللہ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ وہ صرف اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔" (بخاری: 2856، مسلم: 30) اے انسان! میں نے اپنی ہدایت کا نور، قرآن اتارا تاکہ تو روشنی پا سکے۔ > "شهرُ رمضانَ الذي أُنزِل فيه القرآنُ هدىً للناسِ"     (البقرہ: 185) اور میرے نبی ﷺ نے فرمایا: > "تم میں سب سے بہترین وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔" (بخاری: 5027) اے انسان! یاد رکھ! ...

مقصد نزول قرآن

طوطے کو لاکھ پڑھایا مگر پھر بھی حیواں ہی رہا۔ قرآن حفظ کرنا بندے کی خوبی نہیں لیکن یہ خوبی بھی قرآن کی ہی ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب بھی قرآن ہے اور اسی لئے اس کتاب کا نام قرآن ہے۔ مقصد نزول قرآن یہ تھا کہ اسے پڑھا جائے سمجھا جائے اور اس پر عمل کیا جائے مگر افسوس اسے رٹ لیا گیا اور گھول گھول کر پیا جا رہا ہے کاش میری قوم اس پر عمل کرنے لگے وگرنہ روز محشر نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہماری اللہ تعالی سے شکایت کریں گے کہ "میری قوم نے قرآن چھوڑ رکھا تھا"  کہیں گے: "اے میرے رب! بے شک میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا". اس کا مطلب ہے کہ لوگوں نے قرآن کو نظر انداز کیا، اس کی تلاوت تو کی مگر اس پر عمل نہیں کیا، اسے اپنی زندگی سے الگ کر دیا اور اسے اپنی رہنمائی کے لیے استعمال نہیں کیا. یہ صرف تلاوت کا معاملہ نہیں بلکہ فہم، عمل اور زندگی کے تمام شعبوں میں قرآن کو شامل کرنے سے متعلق ہے.   قرآن چھوڑنے کے معنی نظر انداز کرنا: قرآن کی تلاوت کرنا، اسے سجانا اور اسے پڑھنا قابل احترام ہے، لیکن اصل معاملہ یہ ہے کہ کیا ہم نے اسے سمجھا اور اپنی زندگی کے فیصلوں...

برلاس کے تین کنویں

برلاس کے تین کنویں، عزت اور قربانی کی داستان جمعرات 25 ستمبر 2025 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  1947ء کی تقسیم ہند برصغیر کی تاریخ کا ایسا باب ہے جس پر جتنا لکھا جائے کم ہے۔ یہ آزادی کا لمحہ تھا لیکن اس کے ساتھ ہی بربادی اور المناک قربانیوں کا بھی دور تھا۔ لاکھوں انسان بے گھر ہوئے، ہزاروں مارے گئے اور خواتین کی عزتیں دشمن کے ہاتھوں پامال ہوئیں۔ اسی خونچکاں منظرنامے میں پنجاب کے ایک گاؤں برلاس کے تین کنویں آج بھی تاریخ کی گواہی دے رہے ہیں۔ *برلاس کے تین کنویں: قربانی کی علامت،* کہا جاتا ہے کہ جب فسادات اپنے عروج پر تھے تو سکھ جتھوں نے مسلمانوں کے ایک گزرنے والے قافلے پر حملہ کیا۔ مرد تو مقابلے کے لیے تیار ہو گئے مگر خواتین کے سامنے ایک اور کڑا امتحان تھا۔ وہ اچھی طرح جانتی تھیں کہ اگر دشمن کے ہتھے چڑھ گئیں تو جان سے زیادہ قیمتی ان کی عزت چھن جائے گی۔ اسی لمحے ان بہادر خواتین نے فیصلہ کیا کہ جان دینا قبول ہے لیکن عزت پر آنچ نہ آنے دیں گی۔ یوں درجنوں خواتین نے یکے بعد دیگرے ان تین کنوؤں میں چھلانگیں لگا کر اپنی جانیں قربان کر دیں۔ *پنجاب کے دیگر سانحات* یہ سانحہ صرف برلاس تک محدود نہ تھا...